طالبِ دیدار ہوں تیرے ماضی بعید کا
کیا تھا کربلا میں بپا معرکہ تونے توحید کا
اور اب تو حال بھی تیرا شرم شار کرتا ہے
ہے تو اب وہی لیکن کردار تیرا یزید کا
آج تڑپتا ہوں تیری اُس ادا کے لیے
کٹے سر سے تیرا پڑھنا کلامِ مجید کا
اب تو باعثِ ندامت ہے جہاں میں میرے لیے
حق کا داعی ہے تو کیسا اے مسلمان دورِ جدید کا
محمداسلم شاہ