نوید سحر کی دیتا ہے فلک گواہی
اندھیروں کے بادل چھٹ گئے نئے نظام کی آمد ہے
سُنا ہے مغرب سے آرہا ہے مشرق کی طرف کوئی
ایک عظیم کاروان کے سار بان کی آمد ہے
جس کا انتظار تھا عرصہ دراز سے
اے اہلِ ایمان صاحبِ قرآن کی آمد ہے
ظلمت کے اندھیروں میں ہے اُمید کی کرن
سنو اے یارو بلالی آذان کی آمد ہے
اسلام کے آشیانے پر قابض ہے اغیار
سنو مژدہ وارثِ اسلام کی آمد ہے
ایک مسجد منبر و محراب ایک ہی امام کے پیچھے
اُمتِ مصطفیﷺ تیرے سجود و قیام کی آمد ہے
ختم ہو چکا ہے تیرا زمانہ اے بے اثر واعظ
نیا بلبلؔ نئے الہام نئے کلام کی آمد ہے
انشاءَ اللہ مٹ جائیں گے مغربی رسوم و اطوار
نفاذِ شریعت قانونِ قرآن کی آمد ہے
ناامید مسلم کو مل رہی ہیں امیدیں یکسر
یقین سے کہہ رہا ہوں منصوریؔ پیغام کی آمد ہے
منصورؔ مدظلہ العا لی