ليلة القدر
حضرت ابنِ عمر رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے شبِ قدر کے متعلق پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا!
شبِ قدر ہر رمضان میں ہوتی ہے۔ (رواہ ابوداوٗد)
شبِ قدر کی علامات
حضرت زر بن جیش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ابی بن کعب سے پوچھا تمہارے (دینی) بھائی ابن مسعود کہتے ہیں کہ جو شخص سال کی تمام راتوں میں عبادت کرے وہ شب قدر کو پا لے گا۔
ابی بن کعب نے کہا! خدا اُن پر رحم کرے انہوں نے اس خیال سے یہ کہا ہے کہ کہیں لوگ اس رات پر بھروسہ نہ کر لیں۔ حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو معلوم تھا کہ شب قدر رمضان میں ہے اور رمضان کے اخیر عشرہ میں ہے اور ستائیسویں رات ہے اور ان شاء اللہ نہ کہا۔
میں نے کہا آپ کس دلیل سے ایسا کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا ان علامات یا نشانیوں سے جن سے ہم کو رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے آگاہ کیا ہے یعنی یہ کہ اس رات کی صبح کو آفتاب نکلتا ہے تو اس میں روشنی نہیں ہوتی یعنی بہت کم ہوتی ہے۔ (رواہ مسلم)
حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے رسول خدا صلی اللّٰہ علیہِ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جس شخص نے ایمان کی حالت میں خلوص نیت سے لیلۃ القدر میں عبادت کی تو اللّٰہ تعالیٰ اس کے گذشتہ گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں ۔
(صحیح بخاری، ج ۱، ص۲۷۰، باب فضل ليلة القدر )
شبِ قدر کی دعا
اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي۔
اے اللہ تو معاف فرمانے والا ہے اور معافی و درگزر کو پسند فرماتا ہے پس تو مجھے معاف فرما دے۔