ترجمہ: کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ آزمائش میں ڈالے جاتے ہیں ہر سال ایک بار یا دو بار پھر بھی وہ توبہ نہیں کرتے اور نہ وہ نصیحت قبول کرتے ہیں۔ ﴿سورۃ التوبہ،۱۲۶﴾
افسوس ہمیں حق اور باطل کی پہچان نہ رہی۔ آج ہم سے حق کا راستہ گم ہو گیا اور ہم باطل کے راستے پہ رواں دواں ہیں۔ اگر یہی روش رہی تو ہم خسارا پانے والوں میں شامل ہو جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ سال میں ایک بار یا دو بار آزماتا ہے شاید کہ ہم توبہ کر لیں۔ لیکن ہم نہ توبہ کرتے ہیں اور نہ نصیحت قبول کرتے ہیں۔ ہمارے روزے بے تاثیر اور تقویٰ سے خالی ہیں۔ رمضان المبارک تو رحمت کا مہینہ ہے۔ بخشش اور مغفرت لے کر آتا ہے لیکن ہم تو تباہی کے طلبگار ہیں۔
کل اللہ کریم نے زمین کو تھوڑی سی جنبش دی تو ہمارے کلیجے دھل گئے۔ ہم کھلے آسمان تلے پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔ لیکن یہ واضح ہے کہ ہم موت سے نہیں بھاگ سکتے۔ ہمارے لئے یہ موت کا پیغام نہیں تھا۔ یہ غفلت کی نیند سے جگانے کا طریقہ تھا۔ ہمیں فلاح کی طرف بلانے کا پیغام تھا۔ یہ اللہ کی طرف سے ایک وارننگ تھی۔ لیکن افسوس کہ ہمارے قلوب و اذہان اللہ کریم کی طرف مائل نہیں ہوئے۔
بھائیو حق اور باطل کو پہچانو۔ گناہوں سے توبہ کر کے اللہ کو راضی کر لو۔ آج وقت ہے اللہ کو راضی کر لو کل مہلت نہیں ملے گی۔ کیوں ہم نے حق سے منہ موڑ لیا۔ کیوں ہم حق کو چھوڑ کر باطل کے مسافر بن گئے۔ کیوں ہم نے اپنے اسلاف کی پیروی ترک کر دی۔ کیوں ہم اللہ اور اللہ کے پیارے حبیبِ مکرم ﷺ سے بے وفائی کر رہے ہیں۔ کیوں ہم تباہی کو گلے لگا کر اللہ کریم کے انعامات کو ٹھکرا رہے ہیں؟
اپنے نبی کریم ﷺ کے نقشے قدم پہ چلو۔ اپنی توانائیاں دینِ اسلام کے لئے استعمال کرو۔ اطاعت کا راستہ اپناؤ اور اپنی زندگیوں میں دینِ اسلام کو لے آؤ۔ خدارا غفلت سے جاگ جاؤ۔ اے میرے آقا ﷺ کی امت کل یہ موقع ہاتھ نہیں آئے گا۔ کل تم پچھتاؤ گے۔ آج رحمت تم پہ سایہ فگن ہے۔ آج بخشش کی منادی ہو رہی ہے۔ آج مغفرت کی ندا دی جارہی ہے۔ آج خدا مہربان ہے وہ اپنے بندوں کو معاف کرنا چاہتا ہے۔ ارے مسلمانو اس مہربان ذات کے غضب ناک ہونے کا انتظار مت کرو۔ پروردگار کی توصیف میں لگ جاؤ۔ اپنے رب کو منا لو۔ کل زمین پھٹ جائے گی اور تمہیں اپنے اندر سما لے گی۔ کل تمہارا کوئی پرسانِ حال نہ ہو گا۔ اپنے حبیبِ مکرم ﷺ کے راستے کا انتخاب کرو اور شیطان کا راستہ ترک کر دو۔ شیطان کو خوش مت کرو۔ شیطان کی دوستی اللہ سے دشمنی ہے۔ شیطان کا راستہ تباہی والاہے۔ لعین تمہیں تباہ کرنا چاہتا ہے۔
اے مسلمانو بیدار ہو جاؤ۔ آج اپنے بیکار ماضی سے پیچھا چھڑا لو۔ گناہوں سے توبہ کر کے رحمت کا دامن تھام لو۔ آج اپنے وجود کو اللہ کے راستے کا عادی بناؤ اور خدا سے جنگ نہ کرو۔ یہ جنگ تم جیت نہیں سکتے۔ خدارا اپنے مالک سے صلح کر لو۔ خدارا باز آ جاؤ۔ یہ تباہی ہے، یہ بربادی ہے۔ اللہ تمہیں نجات دینا چاہتا ہے۔یہ نادر موقع ہاتھ سے جانے مت دو۔ دینِ اسلام نجات کا دین ہے۔ دینِ اسلام پاکی ہے۔ پلیدی چھوڑو پاکی اپناؤ۔ اس صدا پہ لبیک کہہ دو۔ بھائیوہوش کے ناخن لو اور اپنے غم خوار کو ناراض مت کرو۔ التجا ہے فریاد ہے۔ یہ زلزلے، یہ سیلاب، یہ آفات اللہ کی ناراضگی ہے۔ خدا کی طاقت کے سامنے کوئی نہیں ٹھہر سکتا۔ خدارا عذاب کا انتظار مت کرو۔ خدا کے واسطے مجرموں میں شامل نہ ہو جاؤ۔ مطیع و فرمانبرداروں کی صف میں آ جاؤ۔ اللہ کے دوستوں کی صف میں آ جاؤ کل تمہیں پچھتانا نہیں پڑے گا۔ یہ وقت دوبارہ نہیں آئے گا اس کو برباد مت کرو۔ رحمت سے منہ موڑو گے تو غضب کا شکار ہو جاؤ گے۔ تمہارے گناہوں کے باوجود زمین نہیں پھٹتی۔ خدا کو منا لو۔ اس آواز پہ لبیک کہو کل یہ آواز خاموش ہو جائے گی۔ دانت اللہ کریم کی نعمتیں کھا کھا کر ٹوٹ گئے ہیں لیکن جسم اس کی بندگی کی طرف مائل نہیں ہوتا۔
اے میرے آقا ﷺ کی امت اللہ تعالیٰ نے یہ جسم جلانے کے لئے پیدا نہیں فرمایا۔ کیوں ہم اسے جہنم کا ایندھن بنانے پہ تلے ہوئے ہیں۔ انسان تو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے لئے تخلیق ہوا ہے لیکن یہ اطاعت قبول کرنے کی بجائے شیطان کی بندگی پہ آمادہ ہے۔ کل وہ وقت آنے والاہے جب خدا غضبناک ہو گا اور اللہ تعالی پکارے گا۔ اے مجرمو میرے نیک بندوں کی صف سے الگ ہو جاؤ۔ خدارا جاگ جاؤ۔ خدارا جاگ جاؤ۔ اپنے روٹھے ہوئے رب کو راضی کر لو۔ وہ معاف کرنے پہ آمادہ ہے۔ خدارا اپنے قلوب و اذہان کو پاکی کی طرف مائل کرو اللہ کی رحمت تمہیں اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔